کشمیر کا بیشتر حصہ سیلاب کے پانی سے مکمل طور پر تباہ جب کہ 5 لاکھ سیلاب زدگان اب بھی امداد کے منتظراور 200 سے زائد افرادلاپتہ ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکام نے بتایا کہ سیلابی پانی تو اترنا شروع ہوگیا لیکن اس کے ساتھ ہی شہر کی تباہی کے آثار بھی نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں، پہاڑی علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں کیونکہ سیلابی پانی سے کٹاؤ کے باعث ان علاقوں میں آمدو رفت کے راستے بند ہوگئے ہیں۔آئی این پی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں امدادی سرگرمیوں میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں
ہوسکی۔ موسلادھار بارشوں اور 60برس کے عرصے میںآنے والے بدترین سیلاب کی شدت تو کم ہوگئی تاہم ایک ہفتے بعد بھی کشتواڑ اور ڈوڈا سے لاپتا ہونے والے 200 افراد کا کوئی پتا نہیں چلایا جاسکا، صرف ڈوڈا میں343 افراد کے محصور ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں 45طلبا بھی شامل ہیں۔ ادھر حریت رہنماؤں نے عالمی برادری سے سیلاب میں پھنسے لاکھوں افراد کی بحالی کے لئے مدد کی اپیل کی ہے۔ حریت رہنماؤں کے مطابق ہزاروں دیہات مکمل طورپر تباہ ہوچکے ہیں جب کہ سیلاب کے دوبارہ زور پکڑنے کی صورت میں مزید دیہات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔